حضرت مرزا بشیر الدین محمد احمد صاحب، خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دوسرے خلیفہ۔1914 ۔1965
حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمدخلیفۃ المسیح الثانیؓ 1914 میں 25 سال کی عمر میں بطور امام جماعت احمدیہ عالمگیرکے منسب پر متمکن ہوئے ۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہونے والی اس ذمہ داری کو آپ نے نہایت جذبہ اور تندہی سے 52سال تک تا دم آخرنبھایا۔ آپؓ نے اسلام کی حمایت میں ایک خاص جذبہ سے تحریری و تقریری خدمات بجا لائیں اورتمام عالم میں اس کی تبلیغ کو پھیلانے کی غرض سے مختلف تنظیمیں بنائیں۔
آپؓ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ایک عظیم پیشگوئی(پیشگوئی مصلح موعودؓ) کے مصداق بن کر آئے تھے۔اس پیشگوئی کے مطابق روحانی بصیرت و دنیاوی علوم ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ودیعت کئے گئے تھے۔اس کی گواہی آپ کی وہ پر معارف تصانیف،تقاریر اور مضامین ہیں جس کا سلسلہ آپ کی عمر بھر پر محیط رہا۔آپ کی تصنیف شدہ دس جلدوں پر محیط قرآنِ مجید کی پر معارف تفسیر (تفسیرِ کبیر) قرآن کی اسلامی تعلیمات سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کے لئے ایک واضح راہنمائی مہیا کرتی ہے ۔اوائلِ جوانی سے ہی آپؓ نے اپنے مقدس والد کے کام یعنی اسلام کی نئاۃ ثانیہ کے مشن کو جاری رکھنے کا عزمِ صمیم باندھ لیا تھا۔ خلافت کے بارہ میں آپ کا نظریہ خالصتاًقرآنی تعلیمات پر مبنی تھا۔یہ اسی خدا داد علم اور راہنمائی کا نتیجہ ہے کی جماعت احمدیہ ہی دنیا میں وہ واحدمنظم اسلامی جماعت ہے جو آج تک ایک روحانی پیشوا یعنی ’’خلیفہ‘‘ کی سرکردگی میں رواں دواں ہے اور انشاء اللہ ہمیشہ قائم رہے گی۔جماعتِ احمدیہ کی ترقی اور نظام میں برکت کا ایک بڑا سبب یہی ہے۔
حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحبؓ نے احمدیہ مسلم جماعت کے ابتدائی ڈھانچہ کو منظم کرنے کی غرض سے مردوں ،خواتین اور بچوں کو مختلف ذیلی تنظیمات میں منقسم کیااورمجلسِ شوریٰ قائم کی جس کا کام مستقل طور پر حضرت خلیفۃ المسیح کوانتظامی امور میں مشورے پیش کرنا ہے۔آپ کی تمام عمر انسانیت کی خدمت کے لئے وقف تھی۔انھوں نے ان خدمات کی بجا آوری کے لئے تحریک جدید کی سکیم کا آغاز کیا۔
سیاست میں عدم دلچسپی کے باوجودحضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے انسانیت کی بہبودی کے لئے بہت سی خدمات انجام دیں۔کشمیریوں کی آزادی کے لئے آپؓ نے بے مثال خدمات سر انجام دیں ا وراس ہندوستانی سیاست کے مشاہیر کے اصرار پر 1932ء میں آل انڈیا کشمیر کمیٹی کے صدرکی ذمہ داری سنبھالی۔مزید برآں 1947 میں مسلمانوں کے لئے ایک آزاد مملکت پاکستان کے قیام کے سلسلہ میں قائد اعظم محمد علی جناح کو ترغیب دلا کر اور قائل کرکے کہ وہ اس سلسلہ میں اپنی کوششیں جاری رکھیں،اس میں آپ نے مرکزی کردار ادا کیا۔آپ نے ہمیشہ مسلمانوں کو تلقن کی کہ اپنے ذاتی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر ایک آزاد قوم کی حیثیت سے اپنے آپ کو منوانے کے لئے مجموعی طور پر جدو جہد کریں۔
نصف صدی سے زائد عرصہ تک جماعتِ احمدیہ مسلمہ کی دینی و دنیاوی خدمات بجا لانے کے بعدحضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نومبر 1965 کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے۔آپ کو ربوہ(چناب نگر ) میں سپردِ خاک کیاگیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭