حضرت مرزا ناصر احمد صاحب ،خلیفۃ المسیح الثالث رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے تیسرے خلیفہ۔1965 ۔1982
مجسم علم و حکمت ،حضرت مرزا ناصر احمد صاحب ؒ 1909 میں قادیان،بھارت (انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ایک مذہبی پیشوا کے پوتے ہونے کے ناطے آپؒ کی پرورش نہایت دینی ماحول میں ہوئی جس کی وجہ سے آپ کا دل ترقئ اسلام کے جذبہ سے بھرا ہوا تھا ۔
حضرت مرزا ناصر احمد صاحبؒ نے تیرہ سال کی عمر میں مکمل قرآن حفظ کرنے کی توفیق پائی۔اس کے بعدآپ دینی و دنیوی تعلیمات میں ترقی حاصل کرتے گئے اور آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل اور بی۔اے کی ڈگری حاصل کی۔بعد ازاں آپؒ نے Balliol College آکسفورڈ یونیورسٹی سے اکنامکس اور فلسفہ میں ایم۔اے کی ڈگری حاصل کی۔زمانۂ تعلیم میں لندن قیام کے دوران آپؒ برطانیہ میں تبلیغ اسلام کے لئے سرگرم رہے۔زندگی کے اس دور میں آپؒ کو مغربی تعلیمات سے روشناس ہونے اور دانشورطبقہ سے ملنے کا موقعہ ملااور آپ نے اسلام کا پیغام جدید مغربی دنیا تک پہنچانے کی توفیق پائی۔
1938 میں آپؒ نے اپنی زندگی خدمتِ اسلام اور اسلام کا پر امن پیغام دنیا میں پھیلانے کی غرض سے وقف کردی۔1965 میں خلیفۃ المسیح کے منصبِ جلیلیہ پر متمکن ہونے تک آپ ؒ کو خدمتِ دین کی بہت سی اہم ذمہ داریاں سپرد ہوئیں جو آپ نے نہایت شاندار طریقہ سے سر انجام دینے کی توفیق پائی۔
1974 میں پاکستان کے انتہا پسندطبقہ نے حکومت پاکستان سے آئین میں تبدیلی کروا کرجماعت احمدیہ کودائرۂ اسلام سے خارج قرار دے دیا۔اس طرح حضرت محمد ﷺ کی ایک عظیم پیشگوئی پوری ہوئی جس میں آپؐ نے پیشگوئی فرمائی تھی کہ( آخری زمانہ میں)اسلام کے تمام فرقے صرف ایک اکیلے اورسچے فرقے کے خلاف متحد ہوجائیں گے۔احمدی مسلمانوں کوظلم و استبداد کے ذریعہ کچل کر اقتدار حاصل کرنے کے لئے نام نہادملاؤں کی یہ ایک سیاسی چال تھی۔حضرت مرزا ناصر احمدصاحب ؒ کی عظیم قیادت اور شبانہ روز دعاؤں کا ہی نتیجہ تھا کہ احمدی مسلمان ظلم و تعدی کے اس دور میں بھی ثابت قدم رہے۔
حضرت مرزا ناصر احمدؒ اسلام کی بنیادی تعلیم یعنی توحید، محبت اور امن و آشتی دنیا میں پھیلانے کی کوشش میں مصروفِ عمل رہے۔ آپؒ نے1970 میں مغربی افریقہ کے ممالک کا دورہ کیا۔مغربی افریقہ کے انسانیت کی خدمت کی غرض سے سکول اورخیراتی ہسپتال اور بعد دیہات میں طبی مراکز قائم کرنے کے لئے اس سفر سے واپسی پر آپ نے ’’نصرت جہاں ریزرو فنڈ سکیم ‘‘ کے نام سے ایک تحریک کا آغاز فرمایا۔آپؒ کے سنہرے کارناموں میں سے ایک وہ عظیم الشان اصولِ عمل (ماٹو) ہے جو 1980 میں مسجد بشارت پیدروآباد ‘سپین کی تاسیس کے موقعہ پر اس کا سنگِ بنیاد رکھتے ہوئے حضرت مرزا ناصر احمدصاحب ؒ نے جماعتِ احمدیہ کے لئے تجویز فرمایااور جو آج بھی قائم و دائم ہے ،اور وہ ہے:
’’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں‘‘۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭