نبوت جاری
حوالاجات آیات قرآن پاک
یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ یَقُصُّوۡنَ عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ ۙ فَمَنِ اتَّقٰی وَاَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَلَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ﴿۳۵﴾
ترجمہ: اے ابنائے آدم! اگر تمہارے پاس تم میں سے رسول آئیں جو تم پر میری آیات پڑھتے ہوں تو جو بھی تقویٰ اختیار کرے اور اصلاح کرے تو ان لوگوں پر کوئی خوف نہیں ہوگا اور وہ غمگین نہیں ہوں گے۔
تفسیر صغیر : اے آدم کے بیٹو! اگر تمہارے پاس تم میں سے رسول بنا کر بھیجے جائیں اس طرح کہ وہ تمہارے سامنے میری آیات پڑھ کر سناتے ہوں تو جو لوگ تقویٰ اختیار کریں اور اصلاح کریں ان کو (آئندہ کے لئے) کسی قسم کا خوف نہ ہوگا‘ اور نہ وہ (ماضی کی کسی بات پر) غمگین ہوں گے۔
سُوْرَۃُ الْاَعْرَاف35
سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ-88
وَلَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَقَفَّیۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ بِالرُّسُلِ ۫ وَاٰتَیۡنَا عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ الۡبَیِّنٰتِ وَاَیَّدۡنٰہُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ؕ اَفَکُلَّمَا جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌۢ بِمَا لَا تَہۡوٰۤی اَنۡفُسُکُمُ اسۡتَکۡبَرۡتُمۡ ۚ فَفَرِیۡقًا کَذَّبۡتُمۡ ۫ وَفَرِیۡقًا تَقۡتُلُوۡنَ ﴿۸۸﴾
اور یقیناً ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد بھی مسلسل رسول بھیجتے رہے۔ اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو کھلے کھلے نشان عطا کئے اور ہم نے روح القدس سے اس کی تائید کی۔ پس کیا جب بھی تمہارے پاس کوئی رسول ایسی باتیں لے کر آئے گا جو تمہیں پسند نہیں تو تم استکبار کروگے ؟۔ اور ان میں سے بعض کو تم جھٹلا دو گے اور بعض کو تم قتل کروگے؟
سُوْرَۃُ الْجُمُعَۃِ-3
یُسَبِّحُ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الۡاَرۡضِ الۡمَلِکِ الۡقُدُّوۡسِ الۡعَزِیۡزِ الۡحَکِیۡمِ﴿۱﴾
ترجمہ: اللہ ہی کی تسبیح کرتا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ وہ بادشاہ ہے۔ قدّوس ہے۔ کامل غلبہ والا (اور) صاحبِ حکمت ہے۔
تفسیر صغیر: آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے وہ اللہ کی تسبیح کرتا ہے اس (اللہ) کی جو بادشاہ بھی ہے اور پاک (بھی ہے اور سب خوبیوں کا جامع) ہے اور غالب (اور) حکمت والا ہے۔
ہُوَ الَّذِیۡ بَعَثَ فِی الۡاُمِّیّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیۡہِمۡ وَیُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَالۡحِکۡمَۃَ ٭ وَاِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ۙ ﴿۲﴾
ترجمہ: وہی ہے جس نے اُمّی لوگوں میں انہی میں سے ایک عظیم رسول مبعوث کیا۔ وہ اُن پر اس کی آیات کی تلاوت کرتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب کی اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے جبکہ اس سے پہلے وہ یقیناً کھلی کھلی گمراہی میں تھے۔
تفسیر صغیر: وہی خدا ہے جس نے ایک ان پڑھ قوم کی طرف انہی میں سے ایک شخص کو رسول بنا کر بھیجا جو ان کو خدا کے احکام سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب اور حکمت سکھاتا ہے گو وہ اس سے پہلے بڑی بھول میں تھے۔
وَّاٰخَرِیۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا یَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ ؕ وَہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۳﴾
ترجمہ: اور انہی میں سے دوسروں کی طرف بھی (اسے مبعوث کیا ہے) جو ابھی اُن سے نہیں ملے۔ وہ کامل غلبہ والا (اور) صاحبِ حکمت ہے۔
تفسیر صغیر: واور ان کے سوا ایک دوسری[1] قوم میں بھی (وہ اسے بھیجے گا) جو ابھی تک ان سے ملی نہیں اور وہ غالب (اور) حکمت والا ہے۔
1.اس آیت میں اس حدیث کی طرف اشارہ ہے جس میں آتا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہؓ نے پوچھا کہ یارسول اللہ! یہ آخرین کون ہیں؟ تو آپ نے سَلمان فارسی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کرفرمایا لَوْ کَانَ الْاِیْمَانُ مُعَلَّقًا بِالثُّرَیَّا لَنَالَہٗ رَجُلٌ اَوْ رِجَالٌ مِّنْ فَارِسَ (بخاری) یعنی اگر ایک وقت ایمان ثریا تک بھی اڑ گیا تو اہل فارس کی نسل سے ایک یا ایک سے زیادہ لوگ اسے واپس لے آئیں گے۔ اس میں مہدی معہود کی خبر ہے۔
سرکاری مسلمانوں کوآیت کریمہ پر خاص غور و فکر کرنے کی دعوت
وَلَقَدۡ جَآءَکُمۡ یُوۡسُفُ مِنۡ قَبۡلُ بِالۡبَیِّنٰتِ فَمَا زِلۡتُمۡ فِیۡ شَکٍّ مِّمَّا جَآءَکُمۡ بِہٖ ؕ حَتّٰۤی اِذَا ہَلَکَ قُلۡتُمۡ لَنۡ یَّبۡعَثَ اللّٰہُ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ رَسُوۡلًا ؕ کَذٰلِکَ یُضِلُّ اللّٰہُ مَنۡ ہُوَ مُسۡرِفٌ مُّرۡتَابُ ﴿ۚۖ۳۴﴾
ترجمہ: اور یقیناً تمہارے پاس اس سے پہلے یوسف بھی کھلے کھلے نشانات لے کر آچکا ہے مگر تم اُس بارہ میں ہمیشہ شک میں رہے ہو جو وہ تمہارے پاس لایا یہاں تک کہ جب وہ مر گیا تو تم کہنے لگے کہ اب اس کے بعد اللہ ہرگز کوئی رسول مبعوث نہیں کرے گا۔ اسی طرح اللہ حد سے بڑھنے والے (اور) شکوک میں مبتلا رہنے والے کو گمراہ ٹھہراتا ہے۔
تفسیر صغیر: اور یوسف اس سے پہلے دلائل کے ساتھ تمہارے پاس آچکا ہے مگر تم جو کچھ وہ تمہارے پاس لایا تھا اس کے بارہ میں شک ہی میں رہے‘ یہاں تک کہ جب وہ فوت ہو گیا تو تم نے (مایوسی سے) کہنا شروع کیا کہ اللہ اس کے بعد[2] کوئی رسول مبعوث نہیں کرے گا اسی طرح اللہ ہر حد سے گذرنے والے (اور) شبہ کرنے والے کو گمراہ قرار دیتا ہے۔
2۔جیسے مسلمان عوام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کہتے ہیں۔
جیسے کہ حدیث مبارکہ ہے۔ ""