حضرت مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی موعود علیہ الصلٰوۃ والسلام(1835-1908)

       بانیِٔ سلسلہ احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلٰوۃ والسلام،مسیح موعود و مہدیِٔ معہود قادیان،بھارت کے ایک معزز خاندان میں پیدا ہوئے (معززخاندان کے چشم و چراغ تھے)۔بچپن ہی سے آپ کی طبیعت میں مذہب سے شغف پایا جاتا تھا ۔آپ اپنی بے نظیرایمانداری ،انتہا درجہ رحم دلی ،اولو العزمی اور بردباری کی وجہ سے مشہور تھے۔وقت کے ساتھ ساتھ اُن کے غیر معمولی علم اور بصارت اور معاشرے کی اصلاح کا جذبہ گہرا ہوتا چلا گیا۔ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ان کا پختہ یقین تھا کہ بنیادی طور پر تمام مذاہب کی تعلیمات سچی ہیں لیکن مرورِ زمانہ سے ان کے پیرو اپنی مذہبی تعلیمات سے دور ہوتے چلے گئے۔آپؑ نے دین کی عظمت و حقانیت دنیا پر ظاہر کرنے کا بیڑا اٹھایااور اس سلسلہ میں دلائل سے وضاحت کی۔ مذہب کی حمایت میں سنجیدگی سے آپ کی دُھن اللہ تعالیٰ کے دربار میں مقبول ٹھہری اور آپ ؑ کے ساتھ الٰہی مکالمہ و مخاطبہ کا سلسلہ جاری ہوگیا جو تاحیات جاری رہا ۔

    حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰ ۃ والسلام نے متواتر الہامات ِ الٰہی کے باعث دعویٰ کیا کہ جس مہدی اور مسیح کے آنے کی بشارات  آنحضرت ﷺ کی احادیث میں دی گئی تھیں ،حضرت صاحب ہی ان کے مصداق ہیں ۔انہوںنے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گذشتہ الہامی کتب میں آخری زمانہ میں جس نبی کے آنے کی پیشگوئیاں کی تھیں وہ بھی آپ کے وجودِ باجود میں ہی پوری ہوئی ہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس زمانہ میں اسلام کی تائید اور اس کے نفاذکے لئے انہیں چن لیا ہے۔          

     اپنی خدمات ،تعلیمات اورعملی مثال سے آپؑ نے مقامِ محمدیت ﷺکی حقیقت سے دنیا کو روشناس کرایااور ثابت کیا کہ خدا آج بھی اپنے بندوں سے ہم کلام ہوتا ہے جیسے وہ ہمیشہ پہلے ہم کلام ہوتا تھا ۔وہ زمانہ جب اہلِ ا سلام ایک دوسرے کے خلاف تکفیر بازی اور تعصب دکھانے میںمصروف تھے اور اسلام کو ہر جانب سے مخالفت اور گمنامی کا سامنا تھا ،تو آپؑ نے حق کے طالبوں کے سامنے قرآنی علوم ،فلسفہ اور حقائق معارف کا ایک لامتناہی سلسلہ پیش کرکے انہیں ورطہِ حیرت میں ڈال دیا۔ آنحضرت ﷺ کے ذریعہ قرآن میں سکھائی گئیں جوبہترین اخلاقی و روحانی تعلیمات مسلم امت بھلا بیٹھی تھی،اپنی نصائح اور عملی نمونہ سے ان کی نشأۃ ثانیہ فرمائی تاکہ اواخرِ زمانہ میں بھی انسانیت ان سے مستفیض ہوسکے۔    

     تمام سابقہ ادیان کی سچی تعلیمات کو دوبارہ زندہ کرنا اور مذہبِ اسلام کی نشأۃ ثانیہ ہی آپ ؑ کی آمد کاعظیم مقصد تھا۔اس ذریعہ سے آپؑ کی کوشش تھی کہ تمام انسانیت کو ایک مرکزی نقطہ پر اکٹھا کرکے دنیا میںہمیشہ کے لئے ایک پُر امن معاشرہ کا قیام عمل میں لایاجائے۔  

     23مارچ 1889 کو اللہ تعالی سے حکم پاکر آپ نے سلسلہ عالیہ احمدیہ کی بنیادڈالی ،جس کو ہمیشہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضلوں اور برکتوں سے نوازتاچلا آرہا ہے اور اللہ کے فضل سے دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں اب تک اس کی جماعتیں قائم ہو چکی ہیں جو اسلام کا امن کا پیغام دنیا کے کناروں تک پہنچانے کے لئے شب و روز محنت میں کوشاں ہیں ۔

     حضرت مرزا غلام احمد علیہ الصلوٰ ۃ والسلام نے اپنی حیاتِ مقدسہ میںنہایت گرانقدر تصنیفات کا تحفہ دنیاکے سامنے پیش کیا ۔آپؑ نے80 سے زائد کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے چنیدہ کتب کے دنیا کی 60 سے زائدزبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں اور جس کے قارئین آج بھی آپ کے تبحر علمی اور فضیلت و کمال کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔

      آپ کے معارف کے بحرِ بیکراں کا ایک تصنیف شدہ نمونہ ’’اسلامی اصول کی فلاسفی ‘‘ہے جسے1896 میں ایک جلسہِ مذاہبِ عالَم میں  ان کے مقابل پر اسلامی قرآنی تعلیمات کو واضح کرنے کے لئے تقریری رنگ میں پڑھنے کے لئے حضرت صاحب ؑ نے تصنیف فرمایا تھا اور جسے بعد میں کتابی رنگ میں بھی شائع کر wدیا گیا تھا۔ 1899 میں آپؑ نے’’مسیح  ؑ ہندوستان میں ‘‘ کے عنوان سے ایک حیرت انگیزمقالہ تحریر فرمایا،جس میں حضرت مسیح  ناصری علیہ السلام کے ہندوستان کی طرف سفر کے بارہ میں تاریخ، طب اور دیگر کئی لحاظ سے غیر معمولی شہادت پیش کی گئی ہے۔حضرت مسیح موعودؑ نے 1902 میں ’’ریویو آف ریلیجنز ‘‘ کے نام سے ایک رسالہ شروع کیاجس میں مذہب، فلسفہ اور عصرِ حاضر میں معاشرہ میں درپیش  بے شمار مسائل اور ان کے حل کے بارہ میں مضامین شائع ہوتے ہیںجواسلامی تعلیمات کے حقائق و معارف سے مزین ہوتے ہیں اور اسلام پر کئے جانے والے اعتراضات کا قلع قمع کرنے والے جوابات سے پرُ ہوتے ہیں۔        

      حضرت صاحب ؑ کی جماعت میں مسلسل سعید روحوں کا شامل ہو تے چلے جانا اسلام کی صداقت کا قطعی ثبوت ہے۔1889 سے جب کہ جماعت احمدیہ کا قیام عمل میں آیا،1908 میں حضور ؑ کی وفات تک ہزارہا لوگ آپؑ کو مسیح و مہدی دوراں مان کرآپ کے جھنڈے تلے پناہ لے چکے تھے۔اس وقت سے یہ برکت جاری ہے اور آپؑ کے خلفاء عظام کے ذریعہ انشاء اللہ رہتی دنیا تک جاری و ساری رہے گی۔

     ہم گواہ ہیںکہ اس وقت حضرت مسیح موعود ؑ کے پانچویں خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بابرکت دور میں حضرت مسیح موعود ؑ کی صداقت کو قبول کرکے لوگ موج در موج سلسلہ احمدیہ میں شامل ہوکر اس بات کا ثبوت دے رہے ہیں کہ آپؑ کا پیغام دنیا کے کناروں تک پہنچ رہاہے۔  

٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Photo gallery