حضرت مرزا طاہر احمد صاحب ،خلیفۃ المسیح الرابع رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے چوتھےخلیفہ۔1928 ۔2003

حضرت مرزا طاہر احمدؒ خلیفۃ المسیح الرابع ؒ جماعتِ احمدیہ مسلمہ عالمگیر کے چوتھے خلیفہ، 18 دسمبر1928 کو قادیان ،ہندوستان میں پید اہوئے۔ان کے والد محترم حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب خلیفۃ المسیح الثانی اورمصلح موعودؓ تھے اورآپ کی والدہ کا نام حضرت سیدہ مریم بیگم صاحبہ تھا۔
حضرت مرزا طاہر احمدصاحب ؒ نے پنجاب یونیورسٹی (لاہور) سے بی اے کی ڈگری حاصل کرنے سے قبل گورنمنٹ کالج لاہور میں دو سال تک تعلیم حاصل کی۔1949 میں حضورؒ نے جامعہ احمدیہ میں داخلہ لیا اور1953 میں نمایاں کامیابی کے ساتھ شاہد کی ڈگری حاصل کی ۔بعد ازاں حضور ؒ نے یونیورسٹی آف لندن کے سکول آف اورئینٹل اینڈ افریقن سٹڈیز میں تعلیم حاصل کی۔ 1957آپ نے اپنی زندگی جماتِ احمدیہ کی خد مت کے لئے وقف کردی۔1958 میں آپ کوتحریکِ وقفِ جدید کاناظم ارشاد مقرر کیا گیاجس کوپاکستان اوربھارت کے دیہی اور دوردراز علاقوں میں اسلام احمدیت کی تبلیغ اور تربیت کی ذمہ داری سپردہے۔ آپؒ 1960 سے 1969 تک نائب صدرخدام الاحمدیہ اور پھر صدر خدام الاحمدیہ کے عہدوں پر فائز رہے۔خدام الاحمدیہ 15 سال سے 40 سال تک کی عمر کے ممبرانِ جماعت کی تنظیم ہے۔اس دوران آپ فضلِ عمر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتے رہے اوربین الاقوامی احمدیہ ایسوسی ایشن آف ماہرِ تعمیرات و انجینیئرز کے سر پرست بھی رہے۔
1979 ء میںآپؒ مجلسِ انصار اللہ کے صدر منتخب ہوئے ۔مجلسِ انصاراللہ 40 سال اور اس سے زائد عمر کے ممبران کی تنظیم ہے۔اس عہدے پر 1982ء تک فائز رہے جب کہ آپؒ جماعتِ احمدیہ مسلمہ کے چوتھے خلیفۃ المسیح کے منصب پر متمکن ہوئے۔ خلیفۃ المسیح کے منصبِ جلیلیہ پر فائز ہوئے ابھی بہت کم عرصہ ہوا تھا کہ جماعتِ احمدیہ کے ساتھ حکومتِ پاکستان کے نہایت شرمناک ظالمانہ قوانین کے باعث آپ کو 1984ء میں پاکستان سے برطانیہ کے لئے مجبوراً ہجرت کرنی پڑی ۔حضرت مرزا طاہر احمد ؒ صاحب کی سرکردگی میں اللہ کے فضل سے جماعت مختلف امور میں روز بروز ترقی کی منازل طے کرتی گئی اورکامیابیوں سے ہم کنار ہوتی رہی۔
1992 ء میںآپؒ نے لندن میں پہلے احمدیہ سیٹلائیٹ ٹیلی ویژن سٹیشن کا اجراء کیا جو مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ انٹرنیشنل(ایم ٹی اے)کے نام سے موسوم کیا گیا۔آج اس چینل کے ذریعہ دنیا بھر میں لاکھوں ناظرین اسلامی تعلیمات سے مستفید ہوتے ہیں ۔
انسانیت کی خدمت کی خاطرحضور ؒ نے متعدد مختلف سکیمیں شروع کیں جن میں ہیومینٹی فرسٹ چیریٹی ہے جس کی تاسیس 1993ء میں ہوئی۔ انسانیت کی بہبود کے لئے یہ ایک فعال اور مستعدرفاہی تنظیم ہے جس کے ذریعہ دنیا بھر میںآفت زدگان اور نادار افراد کو خوراک،لباس ادویات ،عطیاتِ خون اور ضرورت کی دوسری مختلف اشیاء مہیا کی جاتی ہیں ۔پسماندہ ممالک میں کوئی ہنگامی صورتِ حال ہو ،کسی بھی علاقہ میں بلائے ناگہانی ہو،انسانی تباہ کاری ہو یا قدرتی آفات، ہیومینٹی فرسٹ اپنی امداد سمیت وہاں موجود ہوتا ہے۔
فلاح و بہبودِ انسانی کے جذبہ کے تحت آپؒ نے ہومیوپیتھی طریقہِ علاج کی جانب خاص توجہ دی اوردنیا بھر میں بے شمار ہومیوپیتھی کلینک کھولے جو ضرورت مندوں کو مفت دوائی مہیا کرتے ہیں ۔بیماریوں سے لاچار انسانوں کی مدد کا جذبہ ہی تھا کہ آپؒ نے ان بیماریوں کے ہو میو پیتھی طریقۂ علاج پر مبنی لیکچرز دئے جن کا مجموعہ1994 ٗ میں ’’ہومیوپیتھی یعنی علاج بالمثل‘‘ کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہو ا ۔
حضور نہایت بلند پایہ صاحبِ قلم تھے۔آپ نے مذہب ،سائنس ،فلاسفی اور دورِ حاضر میں درپیش مسائل کے بارہ میں متعدد معرکۃ الآراء کتب تصنیف فرمائیں جن میں ’’مذہب کے نام پر خون‘‘(1989ء) اور ’’الہام ،عقل ،علم اور سچائی‘‘(1998ء)جیسی گرانقدر تصانیف شامل ہیں۔
حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد ؒ صاحب 19 اپریل ، 2003ء کو لندن،برطانیہ میں بقضائے الٰہی اپنے رب کے حضور حاضر ہوگئے اور اسلام آباد ‘ ٹلفورڈسرے میں آپ کی تدفین عمل آئی۔انا للہ و اانالیہ راجعون۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Photo gallery