
وَاِنَّہٗ لَعِلۡمٌ لِّلسَّاعَۃِ فَلَا تَمۡتَرُنَّ بِہَا وَاتَّبِعُوۡنِ ؕ ہٰذَا صِرَاطٌ مُّسۡتَقِیۡمٌ سُوْرَۃُ الزُّخْرُفِ ۶۱
اردو ترجمہ:
اور وہ تو یقیناً انقلاب کی گھڑی کی پہچان ہوگا۔ پس تم اس (ساعت) پر ہرگز کوئی شک نہ کرو اور میری پیروی کرو۔ یہ سیدھا راستہ ہے۔
تفسیر:
اور وہ (یعنی قرآن) آخری گھڑی[1] کا علم بخشتا [2]ہے پس تم ساعت کے متعلق شبہ نہ کرو اور (اے لوگو) تم میری اتباع کرو‘ یہی سیدھا راستہ ہے۔
1.
بعض علماء نے اس کے یہ معنے کیے ہیں کہ اِنَّہٗ کی ضمیر جس کو ہم نے قرآن کی طرف پھیرا ہے مسیحؑ کی طرف جاتی ہے اور آیت کا مطلب یہ ہے کہ مسیحؑ کو قیامت کا علم ہے۔ حالانکہ علم کے معنے مصدر کی حیثیت میں اسم فاعل کے بھی ہوتے ہیں جیسے کہ مفسرین خود بھی تسلیم کرتے ہیں اور اس صورت میں اس کے معنے وہی بن جاتے ہیں جو ہم نے کیے ہیں۔
2.
قیامت کا علم بخشنے کے یہ معنے ہیں کہ دنیا میں جو جو بڑی تباہیاں آنے والی ہیں ان کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے۔ مسلمانوں کی ابتدائی تباہی کا بھی اور ان کی آخری تباہی کا بھی۔ عیسائیوں کی ابتدائی تباہی کا بھی اور ان کی آخری تباہی کا بھی اور اسی طرح دوسری بڑی بڑی قوموں کی تباہی کا بھی۔